یہ تجویز ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے اور اگر اسے اپنایا گیا تو اس کا اطلاق صرف سویلین ملازمین پر ہوگا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سال مقرر کرنے کے حوالے سے اجلاس کے دوران مثبت جواب نہیں ملا، اگر عمر کی حد نافذ ہوتی ہے تو کئی بیوروکریٹس ریٹائر ہوسکتے ہیں، بیوروکریسی میں بہت سے لوگ 55 سال پر ریٹائر ہونے کے حق میں نہیں ہیں۔
دوسری جانب وزارت خزانہ کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے ملک کی کنٹری بیوشن پنشن اسکیم میں حاضر سروس ملازمین کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف نے زور دیا ہے کہ موجودہ ملازمین کو نئی بھرتیوں کی طرح اسکیم کا حصہ بنایا جائے۔ آئی ایم ایف کی درخواست کے جواب میں وزارت خزانہ خدمات انجام دینے والے ملازمین کو کنٹریبیوٹری پنشن اسکیم میں شامل کرنے پر کام کر رہی ہے۔
مزید برآں، وزارت خزانہ وفاقی سیکرٹریٹ الاؤنس کو بحال کرنے کی تجاویز پر بھی غور کر رہی ہے، جو ایک دہائی سے زائد عرصے سے منجمد ہے۔