پنجاب میں انتخابات ملتوی کیا ملک میں جاری سیاسی افراتفری میں مزید
اضافہ ہو گا؟
پاکستان کے
الیکشن کمیشن کی جانب سے
صوبہ پنجاب میں الیکشن ملتوی کرنے کے فیصلے کے بعد ملک میں سیاسی بے یقینی کی
کیفیت میں اضافہ ہوتا نظر آ رہا ہے۔
واضح رہے کہ
الیکش کمیشن کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں، وزارت خزانہ، وزارت دفاع،
وزارت داخلہ اور چیف سیکرٹری پنجاب کی جانب سے جس صورتحال کا اظہار کیا گیا، اس کے
بعد وہ اس نتیجے پر پہنچا کہ منصفانہ، شفاف اور پر امن ماحول میں آئین اور قانون
کے مطابق الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں۔
تاہم الیکشن
کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف تحریک انصاف کی جانب سے تنقید تو سامنے آئی ہی لیکن
متعدد قانون دان اور تجزیہ کار بھی اسے آئین اور سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی
قرار دے رہے ہیں تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ گذشتہ روز
واضح کر چکے تھے کہ وہ اس تاخیر کے حق میں ہیں۔
انھوں نے قومی
اسمبلی میں خطاب کے دوران کہا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ اسمبلیوں کے الیکشن ایک
ساتھ ہوں اور صاف شفاف ہوں۔ کیا صوبے میں انتخابات کے بعد قومی اسمبلی الیکشن میں
لیول پلینگ فیلڈ ہو گی؟‘
رانا ثنا اللہ
نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد جمعرات کو سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’حالات ایسے ہیں
کہ اگر تدبر اور دانائی سے فیصلہ نہ ہوا تو فساد، انارکی اور افراتفری پھیلے گی،
سیاسی اور معاشی استحکام نہیں آئے گا۔‘
انھوں نے لکھا
کہ ’الیکشن کےحوالے سے مختلف آرا ہیں، پارلیمنٹ کو رہنمائی کا اختیار حاصل ہے،
حکومت اور اداروں کی رہنمائی کرے۔ ہم آئین کےمطابق معاملات آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔‘