یہ ڈاکٹروں کی غنڈہ گردی ھے یا عوام کی ذیاتی یہ تو کچھ نہیں کہا جا سکتا. لیکن ایک بات تو حقیقت ہے. سول ہسپتال سرگودھا پر حکومت نے خرچہ تو کردیا ہے. لیکن چیک اینڈ بیلنس کا نظام نظر نہیں آتا. اس میں حکومت کی لاپرواہی سمجھیں یا ڈاکٹروں کی غیرذمداری. قصور وار کون... کچھ نظام ہونا چاہیے. تاکے ڈاکٹروں کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہو.اور وہ پوری ایمانداری کے ساتھ اپنی دی گئی ذمہ داری کو پورا کریں.اب صورتحال تو یہ ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری کو بھول کر دنیا داری میں لگ گئے ہیں.بلکہ وہ اپنی دنیا داری کو کچھ ذیادہ ہی اپنی ذمہ داری سمجھنے لگے ہیں.اس میں غریب عوام پیس رہی ہے. سرکاری علاج کے بجائے پرائیویٹ علاج کا مشورہ ملتا ہے.اور اگر کوئی غریب ہسپتال آجائے. ہہم. تو پہلے کوئی سفارش یا کوئی جان پہچان تو ضرور ہونی چاہیے. ورنہ مریض کے لیے بیڈ ملنا مشکل ہے. میڈیسن تو بھول جاو. اگر غلطی سے ڈاکٹر کوئی ٹیسٹ لکھ دے تو جواب ملا تا ہے کہ مشین لےآو تو کر دیتے ہیں. اب غریب آدمی کرے تو کرے کیا.سول ہسپتال ایمرجنسی کی صورتحال یہ ہے کہ رات کو کوئی اچھا ڈاکٹر ملنا ناممکن ہے. اور جو ہوتے ہیں وہ انڈر ٹریننگ ڈاکٹر ہوتے ہیں. جنہیں مرھم پٹی کے علاوہ کچھ اتا نہیں. اور اگر ایمرجینسی میں کوئ مریض آجائے جس کی صورتحال تھوڑی نازک ھو تو ان کے پاس ایک جواب کہ آپ مریض کو لاہور یا فیصل آباد لیے جائیں.اگر کوئ ڈاکٹر ہو تو یہ نوبت کیوں آئے. زندگی موت تو رب کے ہاتھ میں ہے. لیکن ان کی بھی تو کوئی ذمہ داری ہے کہ نہیں. مجھے تو اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ حکومت نے اتنا خرچہ صرف مرہم پٹی کے لئے کیا ہے. ایک طرف یہ ڈاکٹر 500؛ 600 فیس لے کہ کسی کی جان بچانے میں لگے ہوتے ہیں. اور دوسری طرف ان کی وجہ سے کسی کی جان جا رہی ہوتی ہے. اب یہ ٹھیک ہے کہ غلط فیصلہ آپ کو کرنا ہے.... خدارا غریبی امیری کے فرق کو ختم کریں. جس کا حق ہے اس کو دیں. یہ صورت حال دیکھ کر تو کسی بھی شریف آدمی کو غصہ آسکتاہے. لیکن انسان کو صبر سے کام لینا چاہیے. ہر منزل مقام کا ایک درست راستہ ہوتا ہے. وہ اختیار کرنا چاہیے نہ کہ کوئی غلط راہ اختیار کریں جس سے ملک، قوم اور قانون کے مجرم بن جائیں.